حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ المصطفٰی شعبۂ طالبات کراچی پاکستان کے تحت، ایک علمی و تحقیقی نشست، ”طلاب میں مؤثر مطالعے پر نفسیاتی عوامل کا تجزیہ“ کے عنوان سے منعقد ہوئی؛ جس میں اساتذہ اور طالبات نے بھرپور شرکت کی۔

اس علمی اور تحقیقی نشست میں جامعہ المصطفیٰ کراچی شعبۂ طالبات کی پرنسپل محترمہ ڈاکٹر سیدہ تسنیم زہراء موسوی نے مطالعے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں مطالعہ محض معلومات تک رسائی کا نام نہیں ہے، بلکہ ذہنی سکون، بہتر فیصلہ سازی اور عملی زندگی کی تیاری کا بنیادی ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مطالعہ ایک ہمہ جہتی اور پیچیدہ عمل ہے جو نفسیاتی، جسمانی اور سماجی عوامل کے باہمی تعامل سے متاثر ہوتا ہے۔ دینی مدارس میں یہ عمل مزید اہمیت اختیار کر لیتا ہے، کیونکہ یہاں مطالعے کا مقصد صرف نصابی مواد کا فہم نہیں، بلکہ دینی، اخلاقی اور تربیتی معیاروں کے مطابق شخصیت کی تعمیر بھی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور طلبہ کی شخصیت، سوچ اور ذہنی کیفیت کو مثبت سمت دینے کے لیے ضروری ہے کہ مطالعے کے عمل کو مضبوط نفسیاتی بنیادوں پر استوار کیا جائے۔

محترمہ تسنیم زہراء موسوی نے کہا کہ انگیزہ، خوداعتمادی، نظم و ضبط وغیرہ وہ کلیدی نفسیاتی عوامل ہیں جو کسی بھی طالب علم کی نظری، عملی اور اخلاقی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے پاکستان میں مطالعے کے رجحان میں کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوان نسل میں کتاب دوستی اور مطالعے کی سنجیدگی تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے، جس کے منفی اثرات فکری پختگی، علمی ذوق اور سماجی شعور پر مرتب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے اس امر پر سخت تشویش ظاہر کی کہ مطالعے سے دوری قوموں کو فکری کمزوری اور علمی تنزلی کی طرف دھکیل دیتی ہے۔
سیدہ تسنیم زہراء موسوی نے بالخصوص دینی طلاب کو بھرپور تاکید کی کہ وہ مطالعے کی ثقافت کو اپنی روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بنائیں، کتاب سے تعلق مضبوط کریں اور علم کی جستجو کو اپنی شناخت بنائیں، کیونکہ مضبوط علمی بنیاد ہی قوموں کو ترقی، استحکام اور بصیرت عطا کرتی ہے۔
ڈاکٹر تسنیم زہراء موسوی نے مطالعے کے عمل کو مضبوط بنانے والے چند بنیادی نفسیاتی عوامل کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی:
1۔ انگیزہ؛ مطالعے کا دار و مدار
انگیزہ وہ بنیادی نفسیاتی قوت ہے جو کسی بھی طالب علم کی علمی سرگرمیوں کو متحرک کرتی ہے۔
انہوں نے انگیزہ کو دو اقسام میں تقسیم کیا:
▪ اندرونی انگیزہ (Intrinsic Motivation)
یہ وہ محرک ہے جو طالب علم کی ذاتی دلچسپی، علم دوستی، ذاتی ترقی اور بالخصوص اللہ کی رضا اور دین کی خدمت کے جذبے سے پیدا ہوتا ہے۔ تحقیقی مطالعات سے ثابت ہوتا ہے کہ اندرونی انگیزہ رکھنے والے طلبہ زیادہ مستقل مزاج، بامقصد اور طویل المدت تعلیمی اہداف کے حصول میں کامیاب ہوتے ہیں۔
▪ بیرونی انگیزہ (Extrinsic Motivation)
اس محرک کے تحت فرد امتحانی کامیابی، انعام، تعریف یا دباؤ کے تحت مطالعہ کرتا ہے؛ اگرچہ بیرونی محرکات وقتی طور پر معاون ثابت ہوتے ہیں، تاہم طویل المدتی علمی استحکام کے لیے یہ کافی نہیں ہوتے۔
2۔ خود اعتمادی (Self-Confidence)
خوداعتمادی وہ کیفیت ہے جس میں طالب علم اپنی علمی صلاحیت اور اہلیت پر یقین رکھتا ہے۔ دینی مدارس میں جہاں دروس کی گہرائی اور علمی پیچیدگیاں زیادہ ہوتی ہیں، خوداعتمادی اسٹوڈنٹس کو علمی استقامت، مطالعے کی جرأت اور تسلسل عطا کرتی ہے۔ خود اعتماد طالبات بغیر ہچکچاہٹ کے مطالعہ شروع کرتی ہیں اور مستقل مزاجی سے اسے جاری رکھتی ہیں۔
3۔ خود تنظیمی (Self-Regulation)
خود تنظیمی مطالعے میں نظم، منصوبہ بندی اور مستقل مزاجی کی بنیاد ہے۔
محترمہ ڈاکٹر موسوی نے کہا کہ ایک طالب علم کو مؤثر مطالعے کے لیے درج ذیل اصول اپنانے چاہئیں:
مقاصد کا واضح تعین: ہر دورانیے کے مطالعے کے مخصوص اہداف طے کیے جائیں۔
پلاننگ اور حکمت عملی: وقت کی تقسیم، درسی مواد کی ترتیب اور مطالعے کی مناسب تکنیکیں اپنائی جائیں۔
پیش رفت کی نگرانی: اپنی تعلیمی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے اور ضروری تبدیلیاں کی جائیں۔
انہوں نے سفارش کی کہ طالبات ہفتہ وار مطالعہ پلان مرتب کریں جس میں خود تنظیمی اور توجہ کی مخصوص تکنیکوں کو شامل کیا جائے۔
انہوں نے نشست کے اختتام پر مطالعے کو ایک جاری رہنے والا، منظم اور شعوری عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ طالبات اپنی تعلیمی زندگی میں انگیزہ، خود اعتمادی ا ور خود تنظیمی جیسے عوامل کو لازمی شامل کریں، تاکہ وہ نہ صرف امتحانات میں، بلکہ عملی زندگی اور دینی خدمت کے میدانوں میں بھی کامیابی حاصل کر سکیں۔
نشست کے دوسرے مرحلے میں ہفتۂ کتاب و کتاب خوانی کے سلسلے میں منعقدہ علمی و تحقیقی مسابقات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی طالبات کی علمی کاوشوں، تحقیقی مقالات، تخلیقی پروجیکٹس اور مطالعاتی فعالیتوں کی نمائش کی گئی۔
اس موقع پر اساتذہ اور شرکاء نے طالبات کی لگن، تخلیقی سوچ اور محنت کو نہایت سراہا۔
بعد ازاں ان تمام طالبات میں انعامات تقسیم کیے گئے جنہوں نے مختلف علمی مقابلوں میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔










آپ کا تبصرہ